Tuesday, 20 August 2019

جمہوریت

‏السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
میں اکثر لکھتا رہتا ہوں آج پھر سوچا تفصیل سے لکھوں۔ اکثر دوست بحث کرتے ہیں تیس سال سے لوٹ کر کھا گئے یا چند فوجیوں کی غلط کاریوں کی نشاہدہی کو غداری سے تعبیر کیا جاتا ہے
ان سے مؤدبانہ گزارش ہے اس تحریر کو مکمل پڑھنا ہے
جمہوریت کا جو مطلب پاکستان میں ‏قائم نظام سے لیتے ہیں سو فیصد غلط ہیں پاکستان بہتر سالوں سے آرمی کے ماتحت چل رہا ہے جمہوری نظام کبھی قائم ہوا ہی نہیں ہے اسی لیے پارٹیوں میں بھی جمہوریت نہیں ہے۔ لیکن ہمارا آج کا موضوع ملک میں چلنے والے نظام کو لے کر ہے سو اسی پر فوکس کروں گا
مارشل لاء آئے نیم مارشل لاء آئے مکمل ‏آزاد حکومت کبھی آئی ہی نہیں۔ ووٹ کو عزت ملی ہی نہیں ووٹ کو جس دن سے اسٹیبلشمنٹ نے عزت دینے کا سوچ لیا یقین کریں وہی دن پاکستان کی ترقی کا حقیقی دن ہو گا ۔ دنیا کے بہترین جمہوری نظام میں شامل ہونے کیلئے اور اس کے ثمرات سے فیضیاب ہونے کیلئے صرف تین الیکشن کی ضرورت ہے حکومت کا ‏دورانیہ چار سال کر سکتے ہیں ثمرات کیسے ملیں گے جی تو عرض ہے جب کسی امیدوار کو علم ہے میں نے صرف کارکردگی سے منتخب ہونا ہے تو وہ کارکردگی بہتر کرے گا عوام بھی پارٹی نہیں دیکھے گی قابلیت دیکھے گی پہلے الیکشن کے بعد دوسرے الیکشن میں آپ کو مختلف امیدوار دستیاب ہوں گے تیسری مرتبہ ‏اس سے بھی مختلف اور بہتر یہی وہ رستہ ہے جو پاکستان کی بقاء اور خوشحالی کا ہے
موجودہ نظام کیا ہے آج نواز شریف سرنڈر کر لے اسٹیبلشمنٹ راضی ہو جائے ایک ماہ میں تمام کیس ری اوپن ہو کر وہ مکمل بیگناہ ثابت ہو جائے گا نااہلی بھی ختم ہو جائے گی عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ سے بگڑ جائے ‏جن کیسوں سے بری ہو چکا یا عدالتوں میں زیر التوا ہیں کھل جائیں گے اور وہ فیملی سمیت سلاخوں کے پیچھے ہو گا
اس لیے یہ مت سمجھیں ملک کا ستیاناس سیاستدانوں نے کیا ملک کی تباہی کی وجہ اسٹیبلشمنٹ ہے سیاستدان تو برا ہو گا عوام کو ووٹ کا اختیار ہو گاوہ اسے ووٹ سے ختم کر دیں گے اسٹیبلشمنٹ ‏کبھی ختم نہیں کرتی ورنہ ستر سالوں سے وہی خاندان آج بھی برسر اقتدار نا ہوتے
ہاں اس بات کا اضافہ کر دوں تمام سیاستدانوں نے سرمایہ بیرون ممالک شفٹ کیا اس کی بنیادی وجہ بھی اسٹیبلشمنٹ ہی ہے
کیونکہ اسٹیبلشمنٹ مخالف ہوتی ہے تو سب ضبط ہو جاتا ہے۔یا ضبط کرنے کی دھمکیوں سے بلیک میل ‏کیا جاتا ہے لیکن اگر نظام جمہوری ہو گا اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نہیں ہو گی ہر کوئی چاہے گا اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرے لوگوں کی زندگی آسان بنائے انہیں روزگار مہیاء کرے اور اس سے سیاسی فائدہ بھی حاصل کرے۔
ضیاء الحق کا جبر پی پی کو ختم نا کر سکا۔نواز شریف نے پی پی کو  پانچ  سال پورے
‏کرنے دئیے نتیجہ آپ کے سامنے ہے پی پی کو امیدوار نہیں ملتا امیدوار ملے تو ووٹر نہیں ہے ۔ لیکن یاد رکھئے پی پی جب بھی اقتدار میں آئے گی اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے آئے گی پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں جمہوری نظام غلط ہے سوال یہ ہے پاکستان میں جمہوری نظام ہے کدھر
اللّٰہ کرے جمہوری نظام آئے پھر دیکھیے گا ملک ترقی کیسے کرتا ہے ۔ جب ووٹ سے حکومت منتخب ہو گی تبھی عوام کے جذبات کی قدر ممکن ہے
اس لیے پارٹی بازی سے بالاتر ہو کر ووٹ کو عزت دو کے نظریے پر قوم کو متفق ہونا ہو گا
کسی عمران خان نواز شریف کیلئے نہیں اپنے حقوق کیلئے
پلیز سب پڑھیں اور فیڈ بیک ضرور دیں

No comments:

Post a Comment