Friday, 18 October 2019

اچھی ٹیم نہیں ملی

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
       دوستو 2018 الیکشن کے دن تھے ۔ جو امیدوار مسلم لیگ کے ٹکٹ کا طالب گار تھا ۔ اس پر مختلف قسم کے کیس تیار کیے جاتے ۔ اگر اس پر لگنے والے الزامات میں صداقت ہوتی وہ مسلم لیگ کے بجائے پی ٹی آئی کا ٹکٹ لے کر الیکشن کا حصہ بن گیا
        لیکن اگر وہ باکردار ہوتا تو ڈٹ جاتا ۔ ایسے میں اس کو الیکشن کمپین کے دنوں میں عدالتوں میں پیشیوں کے لیے بار بار حاضر ہونا پڑا میرے حلقے کے چوہدری عابد رضا کوٹلہ بھی اسی دشواری سے گزرے ہیں ۔ جنوبی صوبے کا کارڈ استعمال کیا گیا ۔ کسی جگہ مذہبی کارڈ استعمال کیا گیا ۔ اور مذہبی کارڈ میں جس شق پر سیاست کی اس کا سہرا شفقت محمود کو جاتا ہے جن کو ختم نبوت کی شق میں ترمیم کے انعام کے طور پر پنجاب کا وزیر تعلیم لگا دیا گیا ہے ۔ کہیں مودی کا یار غدار کا کارڈ استعمال کیا گیا غرض یہ کہ کوئی کارڈ نہیں چھوڑا 
           تمام ادارے کھل کر سامنے آ گئے جج ڈیم فنڈ کے ڈرامے کرتے نظر آئے ۔ کبھی پنجاب کے ہسپتالوں ( میں جن سے کوئی بھی مطمئن نہ ہو لیکن یہ بھی سچ ہے پاکستان کے حساب سے بہترین ہسپتال پنجاب کے ہیں) کے دورے کرتے اور میڈیا کے ذریعے مسلم لیگ مخالف ماحول بناتے نظر آئے ۔ جرنل معیشت کو لے کر فکر مند نظر آئے ڈی جی آئی ایس پی آر 2018 کو تبدیلی کا سال بتاتے نظر آئے

         اب اصل موضوع کی طرف بڑھتے ہیں  مختلف ٹی وی پروگرامز میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے انٹرویوز دستیاب ہیں جس میں صحافی حضرات ایک سوال ہمیشہ پوچھتے نظر آئے خان صاحب آپ کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے اکثریت کرپٹ لوگ ہیں اس سے آپ کی کارکردگی متاثر نہیں ہو گی ۔ ہمیشہ ایک ہی جواب کہ جب لیڈر شپ شفاف ہو تو نیچے کچھ غلط نہیں ہو سکتا ۔ اور جب ہماری حکومت بنے گی تو میں ہر بات کی ذمہ داری لیتا ہوں
            ایک پروگرام سلیم صافی کے ساتھ تو کمال ہو گیا جب سلیم صافی نے پوچھا خان صاحب کیا وجہ ہے جب کوئی پی پی یا مسلم لیگ کا رکن ہوتا ہے آپ اس پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہیں لیکن جب وہ پی ٹی آئی میں آ جائے تو آپ اس کی تعریفیں شروع کر دیتے ہیں ۔ خان صاحب کا جواب تھا دیکھیں سلیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے لوگ کرپٹ تھے باقی کے گناہ کرتے تھے لیکن نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے ہاتھ ملانے کے بعد نیک و صالح اور پرہیز گار بن گئے جو لوگ مجھ سے ہاتھ ملا رہے ہیں نیک اور صالح بن رہے ہیں
               چونکہ میرا تعلق گاؤں سے ہے اور میں نے پرانے گھر بھی دیکھ رکھے ہیں میں نے گھروں کو ہوتا ہوا چونا بھی دیکھ رکھا ہے اور ڈسٹینپر بھی
              لہذا ہزاروں مرتبہ لکھ چکا بلکہ پی ٹی آئی کے دوستوں کو کہہ چکا کہ کبھی پرانے گھر میں جہاں در ؤ دیوار پر چونا لگا ہو اور گھر والوں کے حالات بدل جائیں کوئی فارن فنڈنگ ملی ہو تو خراب چونے کے اوپر ڈسٹینپر لگاتے ہوئے کسی کو دیکھا ہو سب نفی میں سر ہلا دیتے تو میں کہتا کہ میں نے دیکھا ہے
دوست کہاں
                یار پی ٹی آئی میں وہی پرانا مال نئی پیکنگ کے ساتھ لیکن تب دوست بھی کہتے تھے ہمیں ایم این اے ایم پی اے سے غرض نہیں ہے ۔ ہم پی ٹی آئی کو عمران خان کی وجہ سے ووٹ دے رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے وہ پاکستان کا نظام بدل کر رکھ دے گا ۔ اس میں کپتانی کی اہلیت ہے وہ خراب ٹیم کے ساتھ بھی اچھا پرفارم کر سکتا ہے
            اب عمران خان کہتا ہے مجھے ٹیم اچھی نہیں ملی عمران خان اپنے پرانے ٹی وی انٹرویو دیکھ لے اسے تو ہر صحافی نے سمجھایا تھا ۔ لیکن وہ یہی بتاتا رہا اس کے پاس دو سو بہترین لوگوں کی ٹیم ہے حکومت کرنے کو ۔ اب کیا ہے جی اب عمران خان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے 
           وہ دیکھ رہا ہے کہ مستقبل قریب میں اس کی بتی گل ہونے والی ہے اس لیے قوم کو بے وقوف بنانے کیلئے اگلا پتہ کھیل دیا ہے کہ مجھے ٹیم اچھی نہیں ملی ۔ جس طرح وہ سلیکٹیڈ ہے اسی طرح یہ ٹیم اس کی سلیکٹ کردہ تھی
            قوم نے جو نقصان اٹھانا تھا نالائق عمران خان اور اس کی نااہل ٹیم سے اٹھا لیا امید ہے آئندہ عوام بے وقوف نہیں بنے گی۔  اور پہلے سے سوچ سمجھ کر کپتان اور ٹیم منتخب کرے گی 
کیونکہ مومن ایک سوراخ سے بار بار ڈسا نہیں جاتا
          اب چکنی چپڑی باتوں میں مت آئیں اگر اپنے بچوں کا مستقبل عزیز ہے تو ۔ ووٹ دیں اور اپنے ووٹ کا پہرہ بھی دیں  ۔ کسی کو آپ کے ووٹ کو چوری نا کرنے دیں ۔ جب منتخب حکومت ہو گی تو اس کو آپ کی فکر ہو گی 
                     پاکستان زندہ باد

           

No comments:

Post a Comment