Sunday, 7 July 2019

لیڈر مریم نواز

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
        محترم  قارئین کرام کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہے ۔ آج ابھی میں نے مریم نواز صاحبہ کو منڈی بہاوالدین کیلئے نکلتے ہوئے دیکھا کچھ دن پہلے ایک کانفرنس کی اور کل تو کمال کر دیا ۔ تو میری توجہ ماضی پر پڑی ۔ میاں نواز شریف سیاسی نہیں تھے میاں محمد شریف مرحوم نے بھٹو کا ساتھ نہیں دیا جس کی پاداش میں ان کی فیکٹری کو قومی تحویل میں لے لیا گیا
تب ان کے دوستوں نے مشورہ دیا ۔ آپ پر اللہ کی رحمت ہے کاروبار کرنا ہے تو سیاسی طور پر مضبوط ہونا ضروری ہے ۔
            تب ضیاء الحق آتا ہے جو گیارہ سال کیلئے مارشل لاء کی صورت میں برسر اقتدار رہتا ہے ۔ بھٹو کے خلاف ہے لہذا میاں محمد نواز شریف ضیاء الحق ٹیم کا حصہ بن جاتے ہیں صوبائی وزیر خزانہ اور وزیر اعلیٰ رہتے ہیں ۔ مالی طور پر مضبوط ہونے کی وجہ سے ضیاء الحق کے بعد پیپلز پارٹی مخالف اتحاد آئی جے آئی کے سربراہ بنتے ہیں اور جلد ہی مسلم لیگ کے نام سے اپنی پارٹی بناتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے مقابل سب سے قد آور شخصیت اور جماعت کے طور پر ابھرتے ہیں اور عروج کا یہ عالم ہے 2018 کے الیکشن میں بکسے چوری ہونے اور 16 لاکھ ووٹ ریجکٹ ہونے نااہل ہونے جیل میں بیٹی اور داماد سمیت قید ہونے
امیدواروں کو نااہل پارٹی وابستگی تبدیل کرنے جیسے ہتھکنڈوں کے باوجود ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد ووٹ لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں  ۔  مسلم لیگ کیا ہے جی مسلم لیگ نواز شریف ہے۔ اب مریم نواز کا ذکر ہو جائے ۔ 1999 میں بہت کم لوگ ہوں گے جو جانتے ہوں نواز شریف کے کتنے بچے ہیں تب نواز شریف کی گرفتاری پر چوری کھانے والے مجنوں گجراتی برادران شیدہ ٹلی چوہدری نثار باقی کافی لوگ وقتی گوشہ نشین ہو گئے
        تب بیگم کلثوم نواز مریم نواز نواز شریف کیلئے گھر سے باہر نکلیں چاہے عدالت ہو یا جیل کا سفر طے کیا۔ میڈیا اور عوام میں نکلیں ۔۔ مجھے یاد ہے ایک بہادر بیٹی کا کہنا ہم تو پاکستان آرمی سے بے پناہ محبت کرتے ہیں الفا براوو چارلی ڈرامے کا ذکر بھی کیا کہ ہم وہ بہت شوق سے دیکھتے ہیں ۔ محب وطن ہونے کے باوجود ہمیں کس ناکردہ جرم کی سزا دی جا رہی ہے جبکہ پاکستان نے پہلے سے بہت زیادہ ترقی کر ہے
         آج ایک مرتبہ پھر مریم نواز صاحبہ والد کیلئے باہر نکل چکیں ہیں لیکن بالکل مختلف روپ میں ایک مریم نواز وہ تھی جو 1999 میں باہر نکلی تھی لیکن عام دیسی ماحول میں پلی بڑھی معصوم سی لڑکی
لیکن آج جب 2018 میں وہ بات کرتی ہے پاکستان میں کوئی ایک بھی اس کے مد مقابل قد کاٹھ والا عوامی نمائندہ نظر نہیں آتا ۔ آج وہ لیڈر بن چکی ہے پھول جیسی خوبصورت صنفِ نازک کہلانے والی
ایک بلند وبالا پہاڑ کی طرح بے شمار حوصلے اور ہمت والی جس کے منہ سے نکلے چند الفاظ کی جہاں کروڑوں لوگوں کو خوشی ہوتی ہے وہیں لاکھوں لوگ حسد سے مر جاتے ہیں ۔ جی مریم نواز لیڈر بن چکی ہے۔ اگر پاکستان میں باقی دنیا کی طرح الیکشن ہوتے اور عوام کے ووٹ کے ذریعے وزیر اعظم منتخب ہوتے یقین سے کہہ سکتا ہوں آج بھی مریم نواز ایک گھریلو خاتون ہوتیں ۔ بہت کم لوگ ان کے بارے میں جانتے ۔ انہیں تو حالات نے سیاست دان بنا دیا ۔ ہاں آج وہ سیاست دان ہیں ہاں آج وہ ایک تقریر کریں کہیں مہینوں کیلئے اثر چھوٹ جاتا ہے
      انہیں سیاست وراثت میں ضرور ملی ہو گی لیکن  ہر دن والد کی طرح سیاست میں قد آور ہوتیں جا رہیں ہیں ۔ تو اس کا ذمہ دار کون ہے ۔ یورپ کے جمہوری نظام کی باتیں کرنے والے بتانا پسند کریں گے کہ یورپ میں دیگر اداروں کی حکومتی معاملات میں مداخلت کتنی ہوتی ہے ۔ ہمارے ملک میں ہر کسی کے پاس سوال ہیں جواب کوئی نہیں
       کوشش کریں ارد گرد کے ماحول پر نگاہ ڈالیں اور جواب ڈھونڈیں تبھی ممکن ہے ہم ترقی کر سکیں
                                                         فی امان اللہ
                         محب وطن پاکستانی
پاکستان زندہ باد

2 comments:

  1. سچی حقیقت سچا افسانہ
    میاں نوازشریف اور بھائیوں کے رہنما تربیت کرنے والے میاں شریف تھے جو مشرقی روایات کے امین تھے
    شرافت وطن سے محبت میاں نوازشریف کو واثت میں ملے
    اس دور میں اس خاندان کا شمار پاکستان کے 20 امیرترین خاندانوں میں سے ایک میں ہوتا تھا

    ReplyDelete